نام کے حوالے سے مجھے اپنے نام کے بڑے فائدے ہیں، یونیورسٹی میں، میرے داخلہ فارم پر اکثر لڑکیوں والی کھڑکی میں بھی قابلٍ قبول سمجھے جاتے تھے۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ چند سال قبل مجھے روالپنڈی کے ایک شوقین مزاج کا خط موصول ہوا۔ موصوف نے میری کچھ تحریریں پڑھ رکھی تھیں۔ لیکن غالباً میری جنس سے ناواقف تھے۔ لہذا اپنے پہلے خط میں صرف میری اور میری تحریر کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے اور آخر میں سوال پوچھا کہ "کیا ہماری 

دوستی ہوسکتی ہے۔"
چونکہ ان کے خط میں کہیں بھی یہ ظاہر نہیں ہورہا تھا کہ انہوں نے مجھے صنفٍ نازک سمجھ کر خط لکھا ہے لہذا میں نے بھی سادہ سا جواب تحریر کردیا کہ "کیوں نہیں۔" پھر ان کے خطوط کا تانتا بندھ گیا میری طرف سے جواب میں تاخیر ہوئی تو ایک خط میں لکھا۔۔۔۔"تم نخرے بہت کرتی ہو۔" میرے تن بدن میں آگ لگ گئی۔ میں نے فوراً اس وقت ایک تصویر انہیں ارسال کی جب میں "داڑھی شدہ" ہوتا تھا۔ جواب ارجنٹ میل سے آیا۔ لکھا تھا۔۔۔"صوفی، تیرا ککھ نہ رہے، میں نے 
تو ماں کو بھی راضی کرلیا تھا۔"۔
از گل نوخیز اختر


0 comments:

Post a Comment