وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے

رہے گا ساتھ تیرا، پیار زندگی بن کر
یہ اور بات ہے زندگی میری وفا نہ کرے

یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے
اگر وفا پر بھروسہ رہے نہ دنیا کو 
تو کوئی شخص محبت کا حوصلہ نہ کرے

سنا ہے محبت اس کو دعائیں دیتی ہیں
جو دل پہ چوٹ کھائے مگر گلہ نہ کرے

بجھا دیا نصیبوں نے میرے پیار کا چاند
کوئی دیا میری پلکوں پہ اب جلا نہ کرے

زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے
قتیل جان سے جائے یہ التجا نہ کرے

عمر فیض بھٹہ