بھولے کیا سوچ رہا ہے اور یہ تیری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟
بھولا: بس یار وہ گھر میں ڈاکہ پڑا تھا تھانے میں رپورٹ لکھوانے گیا تو تھانے والوں نے الٹا مجھے جھوٹا قرار دے دیا، چھتر مارے، اور الٹا ڈاکوؤں کے پاؤں چاٹنے پر مجبور کیا
مجھے یہ بتا تو تھانے گیا کیسے تھا؟
بھولا: میٹرو پر یار
یار تو میٹرو پر گیا تھا پھر بھی پولیس نے تیرے ساتھ یہ کیا؟
بھولا: ہاں یار بہت درد ہو رہی ہے جسم میں، یہ تو پھر ٹھیک ہو جاۓ گی لیکن جو درد روح میں ہو رہی ہے وہ شائد کبھی ٹھیک نا ہو
چل یار خیر ہے گیا تو میٹرو پر تھا نا تو، پاکستان ترقی کر رہا ہے، تھوڑی بہت قربانی تو دینی ہی پڑتی ہے
بھولے کے ہونٹ کپکپا رہے ہیں، کچھ کہنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر ہونٹ کاٹتا ہوا چلا گیا بغیر کچھ کہے
.
کچھ دن بعد
یار بھولے اب کیا ہوا ہے اب کیوں ایسے اداس الو کی طرح بیٹھا ہے؟
بھولا: یار بیٹا بہت بیمار ہے، ہسپتال لے کر گیا تو وہاں انہوں نے اتنی لمبی دوائیوں کی لسٹ پکڑا دی، میں غریب آدمی کہاں سے لاؤں؟
کتنے پیسے چاہییں؟
میں غریب ضرور ہوں مگر غیرتمند، آپ سے پیسے نہیں لوں گا، حکومت سے توقع تھی، سرکاری ہسپتال تھا مگر وہاں نا بیڈ ہے، نا لیبارٹری، نا سٹاف، کوئی جونیئر ڈاکٹر بیٹھا تھا اس نے یہ دوائیاں لکھ دیں ہیں، میرا ایک ہی بیٹا ہے، الله نا کرے اس کو کچھ ہو جاۓ تو میں کیا کروں گا؟
یار تم ہسپتال کیسے گئے تھے؟
بھولا: میٹرو پر، یار یہ میٹرو کے پیسے ہسپتال پر لگا دیتے تو اچھا نا ہوتا؟
یار ویسے تم کتنے نا شکرے ہو، میٹرو پر ہسپتال جاتے ہو پھر بھی چیختے ہو؟ کیا تمہیں پتا ہے کتنی قوموں کے پاس ہیں میٹرو؟
بھولا: یار تم صحیح کہتے ہو مگر میرا بیٹا تو صرف میرے پاس ہے
یار بیٹا کیا ملک سے زیادہ اہم ہے؟ شاباش شیر بنو، ملک کی ترقی کے دشمن نا بنو، ڈویلپمنٹ ہو رہی ہے، صبر سے کام لو، تم یہ دیکھو کہ کیسے تین منٹ میں تم میٹرو پر ہسپتال پہنچ جاتے ہو، میٹرو نا ہوتی تو پورے بیس منٹ ذلیل ہوتے
بھولا: یار دعا کرو الله میرے بچے کو صحت دے اور چلا گیا
.
اس کے بعد کیا ہوا وہ اتنا اہم نہیں ہے ورنہ ابھی پھر کوئی ذہنی غلام ابن غلام ابن غلام آ جاۓ گا اور آپ پر غداری، ملک دشمنی کا فتویٰ لگا کر پوچھنا شروع کر دے گا، "عمران خان نے کے پی کے میں کیا کر لیا ہے؟"
.
ناچو غلامو ناچو، انا کے اسیرو ناچو
آزماۓ ہوؤں کے اشاروں پر خوب ناچو
جو جگانے کی کوشش کرے غدار بولو
اپنی ہی چتا جلا کر اس پر ناچو
عمران کو گالیاں دو، یہودی بولو
تاجروں کی جوتیاں سیدھی کرو، ناچو
جاگیرداروں کے تھپڑ کھاؤ، جوتے چاٹو
اپنی ہی ہار کی خوشی میں ناچو
تمہاری انا سب سے اہم ہے ذہنی معذورو
اپنے ہاتھ سے اپنے پاؤں کاٹ کر ناچو
ناچو ، ناچو، ناچو، ناچو، ناچو

Continue Reading →




کہتے ہیں کہ ایک امریکی ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو ایک روٹی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اس نے بجائے انکار کے اعتراف کیا کہ اُس نے چوری کی ہے اور جواز یہ دیا کہ وہ بھوکا تھا اور قریب تھا کہ وہ مر جاتا !
جج کہنے لگا '' تم اعتراف کر رہے ہو کہ تم چور ہو ،میں تمہیں دس ڈالر جرمانے کی سزا سُناتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس یہ رقم نہیں اسی لیے تو تم نے روٹی چوری کی ہے ،لہٰذا میں تمہاری طرف سے یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں ''

Continue Reading →




وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے

رہے گا ساتھ تیرا، پیار زندگی بن کر
یہ اور بات ہے زندگی میری وفا نہ کرے

یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے

Continue Reading →